اس آدمی نے جواب دیا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ہے۔بزرگ نے بولا کہ پھر تمہیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ یہ راستہ کدھر جا رہا ہے۔ تم جاتے رہو کیونکہ تمہیں تو خود معلوم نہیں ہے کہ تم نے کدھر جانا ہے۔تم کوئی بھی راستہ چن لو تمہیں کیا فرق پڑے گا۔جب ہم اس بات سے انجان ہوں کہ جانا کدھر مقصود ہے تو پھر تو ہم کوئی بھی راستہ لے سکتے ہیں نا۔ اگر فٹ بال کی ٹیم کے گیارہ کے گیارہ کھلاڑی بڑے عزم کے ساتھ کھیلنا اور جیتنا چاہتے ہوں اور بڑے جوش و جذبے سے میدان میں اتریں مگر میدان میں گول پوسٹ ہی نہ ہو تو کیا وہ کھیل سکتے ہیں۔ اچھا کھیلنا تو بہت دور کی بات ہے وہ تو سکور نہیں رکھ سکتے تو کھیلیں گے کیسے؟ہدف انسان کی زندگی کی ایک سمت متعین کرتے ہیں۔
ہدف مقرر کرنا لازمی ہے کیونکہ جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ کیا چیز حاصل کرنی ہے تو کیسے پتہ لگے گا کہ کونسا راستہ درست ہے۔ انسان کی زندگی کا مقصد اسے صرف تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب وہ ہدف مقرر کرے اور ان کو پانے کی لگاتار کوشش میں مصروف رہے۔ ہدف کے حصول کے لیے یکسوئی کی بہت سخت ضرورت ہوتی ہے۔ جو کام انسان یکسوئی سے پانچ منٹ میں کر سکتا ہے وہ بغیر دھیان دیے وہ شاید کئی گھنٹوں میں بھی مکمل نہیں کر پائے گا۔اپنی منزل کاتعین کریں۔ کیا چاہیے، کیا چاہتے ہیں؟ کدھر پہنچنا مقصود ہے؟ پھر وقت مقرر کریں اور چھوٹے چھوٹے ہدف بنائیں کہ کس طرح اس مقصد کو پانا ہے۔ پھر اس کو پانے کی کامیابی کو یقینی بنائیں اور ہر ہدف کو پوری یکسوئی سے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ چھوٹی چھوٹی روز کی کوششوں سے سال بعد آپ اپنا کوئی ایک مقصد حاصلکرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment