state life insurnace details, business,motivational,networking marketing tips,

STAY WITH US

Post Top Ad

Sunday 9 April 2017

ڈاکوؤں کےسردار

حضرت فضیل بن عیاض رح کا شمار اپنے وقت کے کامل ترین بزرگوں میں ہوتا ہے۔ آپ ابتدائی دور میں اونی ٹوپی، ٹاٹ کے کپڑے، اور گلے میں تسبیح ڈالے صحرا میں لوٹ مار کیا کرتے تھے اور ڈاکوؤں کے سرغنہ تھے۔ ساتھ ساتھ نماز پنجگانہ کے بھی پابند تھے اور ساتھیوں میں سے بھی جو ڈاکو یا خادم نماز نہ پڑھتا اُسے اپنے آپ سے علیحدہ کر دیتے تھے۔ نفلی روزے بکثرت رکھتے۔ سب کے سب چور ڈاکو تھے اور سب کے سب نمازی و عبادت گزار بھی تھے۔ بڑے بڑے قافلے لُوٹتے۔ ڈاکو لُوٹ کا سارا مال لا

آپ کے سامنے رکھ دیتے۔ چونکہ آپ سردار تھے اور مال آپ ہی تقسیم کرتے تھے لہذا حسبِ پسند مال اپنے لئے رکھ لیتے۔ ایک روز ایک بڑا قافلہ اُدھر سے گُزرا۔ ڈاکو اُس پر حملہ آور ہوئے۔ ایک شخص قافلہ سے علیحدہ ہو کر اپنی نقدی کسی محفوظ جنگل میں دفن کرنے کو نکل گیا اُس نے جو دیکھا کہ خیمہ میں ایک شخص تسبیح و مصلےٰ سمیت بیٹھا ہے تو اُسے بزرگ سمجھ کر روپیہ اُس کے سپرد کر دیا اور قافلہ میں واپس آ گیا۔ قافلہ کے لُٹنے کے بعد وہ خیمہ کی طرف روپیہ لینے آیا

تو کیا دیکھتا ہے کہ حضرت ڈاکوؤں کے ساتھ بیٹھے لُوٹ کا مال تقسیم کر رہے ہیں۔ وہ بہت پریشان ہُوا کہ میں نے اپنی نقدی اپنے ہاتھوں ایک ڈاکو کے حوالے کر دی۔ لیکن حضرت فضیل رح نے اُسے دیکھ کر دور سے آواز دی۔ یہ ڈرتا ڈرتا گیا تو پوچھا کہ "یہاں کیوں آیا ہے؟" آہستہ سے رُک رُک کر کہا کہ "اپنی امانت لینے آیا تھا۔" آپ نے فرمایا کہ "جس جگہ رکھے تھے وہیں سے اُٹھا لو۔" ڈاکوﺅں کے پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ "اُس شخص نے مجھ پر اعتماد کیا تھا اور میں اللّٰہ پر اعتماد رکھتا ہوں۔" (میں نے اُس کا گمان سچ کر دیا تاکہ اللّٰہ میرے گمان کو سچ کر دے۔) کچھ روز بعد ایک اور قافلہ لوٹ لیا گیا قافلہ ہی کے ایک شخص نے پوچھا کہ "تمہارا سردار کہاں ہے۔؟" لٹیرے بولے کہ "ہمارا سردار دریا کے کنارے نماز پڑھ رہا ہے۔ اُس نے کہا "یہ نماز کا وقت تو نہیں ہے۔ وہ بولے "نفلی نماز پڑھ رہے ہیں۔اُس نے پوچھا کہ "کیا وہ تمہارے ساتھ کھانے میں شامل ہوتا ہے۔؟" وہ بولے کہ "وہ دن میں روزہ رکھتا ہے۔" تو اُس نے کہا "یہ رمضان کا مہینہ تو نہیں ہے۔" وہ بولے کہ " ہمارا سردار نفلی روزے رکھتا ہے۔" یہ شخص متعجب ہو کر آپ کے پاس آیا اور پوچھا "حضرت نماز روزے کے ساتھ رہزنی کا کیا تعلق ہے۔؟" فرمایا کیا تُو نے قرآن میں وہ آیت نہیں پڑھی کہ "کچھ اور لوگ ہیں, جنہوں نے اعتراف کر لیا ہے, اپنے گناہوں کا, مِلا جُلا دیا ہے انہوں نے (اعمال کو)۔ ایک اچھا کام کیا اور دوسرا بُرا کام کیا۔امید ہے کہ اللّٰہ توبہ قبول فرمائے۔ بیشک اللّٰہ معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔" (سورہ توبہ, آیت 102) آپ رح کی زبانی قرآنی آیت سُن کر وہ شخص محوِ حیرت رہ گیا۔ روایت ہے کہ آپ بہت بامروت و باہمت تھے۔ جس کارواں میں کوئی عورت ہوتی یا جن کے پاس قلیل مال ہوتا تو اُسے لوٹتے نہیں تھے اور جسے لوٹتے اُس کے پاس بھی کچھ مال چھوڑ دیا کرتے تھے۔ آپ ایامِ جوانی میں کسی عورت پر فریفتہ ہو گئے تھے اور اکثر اُس کی محبت میں گریہ و زاری کرتے رہتے۔ ایک مرتبہ رات میں کوئی قافلہ آ کر ٹھہرا جس میں سے ایک شخص یہ آیت تلاوت کر رہا تھا ترجمہ"کیا نہیں آیا ابھی وقت, اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لا چُکے ہیں, اِس بات کا کہ پگھلیں اُن کے دل, اللّٰہ کے ذکر سے, (اور جھکیں آگے) اُس کے جو نازل ہوا ہے حق, اور نہ ہو جائیں وہ اُن لوگوں کی طرح, جنہیں دی گئی کتاب, پھر اُن پر لمبی مدت گزر گئی تو اُن کے دل سخت ہو گئے, اِس کا نتیجہ یہ ہے کہ اکثر اُن میں سے فاسق ہیں"(سورہ الحدید, آیت نمبر 16) اِس آیت کا آپ کے قلب پر ایسا اثر ہوا کہ آپ نے اظہارِ تاسف کرتے ہوئے کہا کہ"یہ غارت گری کا کھیل کب تک جاری رہے گا اور اب وہ وقت آ چُکا ہے کہ ہم اللّٰہ کی راہ میں چل پڑیں۔" یہ کہہ کر زار و قطار روتے ہوئے مشغولِ عبادت ہو گئے اور تمام معاصیِ گذشتہ سے توبہ کر لی۔ جس جس کا مال لوٹا تھا اور اسے آپ جانتے تھے, فرداً فرداً اُس کے پاس پہنچے اور معافی طلب کی۔ لیکن ایک یہودی کسی طرح معاف کرنے پر راضی نہ ہوا۔پہلے اُس نے ریت کے ایک بڑے ٹیلے کو اٹھا کر پھینک دینے کی شرط عائد کی، آپ نے فوراً ریت اٹھا اٹھا کر پھینکنی شروع کر دی مگر رات کے وقت ایسی ہوا چلی جس سے پورا ٹیلہ غائب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر یہودی نے اپنے قلب سے آپ کی دشمنی ختم کر دی اور عرض کیا کہ "میں قسم کھا چکا تھا کہ جب تک آپ میرا مال واپس نہیں کریں گے میں آپ کو معاف نہیں کروں گا لہٰذا میرے سرہانے اشرفیوں کی ایک تھیلی رکھی ہوئی ہے وہ آپ اُٹھا کر مجھے دے دیجئے تاکہ میری قسم پوری ہو جائے۔" آپ رح نے اسی وقت تھیلی نکال کر اُس کے حوالے کر دی۔ جس کے بعد اُس نے شرط عائد کی کہ "میں آپ کو تب تک معاف نہیں کروں گا جب تک آپ مجھے کلمہ پڑھا کر مسلمان نہیں کر دیتے۔" مسلمان ہو کر اُس نے کہا "میں نے توریت میں پڑھا تھا کہ جو شخص سچی توبہ کرتا ہے وہ اگر مٹی میں ہاتھ ڈالے تو سونا ہو جاتی ہے۔میں نے اِسی آزمائش کے لیے ایک تھیلی خاک سے بھر کر رکھ لی تھی مگر جب یہ آپ نے اُٹھا کر مجھے دی تو اِس میں سے واقعی سونا نکلا اور مجھے یقین ہو گیا ہے کہ آپ کی توبہ بھی سچی ہے اور آپ کا مذہب بھی سچا ہے۔

No comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Facebook

Powered By Blogger

state life insurnace corporation of pakistan

Arquivo do blog

Translate

Random Posts

Recent Posts

Header Ads

Business

Fashion