ہم اسے کچھ نہیں سکھا سکتے مہربانی کر کے اس کو گھر پر تعلیم دیں۔ اس کو صرف آپ خود ہی پڑھا سکتی ہیں۔ اس کی ماں نے اس کو یہ سب نہیں بتایا تھا بلکہ ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کرتی رہی اور آج وہ دنیا کے سب سے زیادہ لیے جانے والے ناموں میں سے ایک کا حامل ہے۔ وول ورتھ جب اکیس سال کا تھا تو ایک سٹور پر کام کرنا شروع ہوا، سٹور کا مالک اس کو بہت بے وقوف سمجھتا تھا اور اسے زیادہ دیر گاہکوں سے بات نہیں کرنے دیتا تھا کیونکہ اس کو لگتا تھا کہ یہ سیل کلوز نہیں کر سکتا۔ مائیکل جورڈن جو باسکٹ بال کا بے تاج بادشاہ ہے، اس کو ہائی سکول کی باسکٹ بال ٹیم سے خارج کر دیا گیاتھا۔ والٹ ڈزنی جو دنیا کے سب سے امیر لوگوں میں سے ایک تھا، جب وہ ایک اخبار میں کام کرنا شروع ہوا تو ادھر کے ایڈیٹر نے اس کو یہ بول کر نکال دیا تھا کہ تمہاری تخلیقی صلاحیتیں بہت کمزور ہیں۔ والٹ ڈزنی جو سو کے قریب کارٹون کیریکٹر خود بناتا رہا، اگر اس کی تصور کی دنیا خالی تھی تو وہ سب کارٹون کدھر سے وجود میں آئے۔ ونسٹن چرچل
وہ چھٹی جماعت میں فیل ہو گیا تھا کیونکہ وہ ٹیسٹ مکمل نہیں کر پایا تھا۔ اس نے ایک سال دوبارہ لگا کر چھٹی جماعت پاس کی تھی۔ بیس بال کا مشہور کھلاڑی بیب رتھ تیراں سو شاٹیں مس کرنے کے بعد اچھا اور کامیاب کھلاڑی بنا تھا۔ کوئی بھی عقل اور فہم اپنی گتھی میں لے کر پیدا نہیں ہوتا، کوئی کسی سے زیادہ نہیں ہوتا۔ سب برابر ہوتے ہیں اور جو محنت اور لگن جاری رکھتا ہے، ساری زندگی کچھ نہ کچھ سیکھتا رہتا ہے اور کامیابی سے ہمکنار ہو جاتا ہے۔ انسان میں کبھی کچھ عام یا خاص نہیں ہوتا، جس میں جذبہ ہو وہ کوئی بڑے سے بڑا پہاڑ بھی سر کر کے ہی دم لیتا ہے۔ اور جو انسان ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائے اور وقت ضائع کرے، وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔ کبھی اپنی کسی ناکامی کو سر پر سوار نہ کرو، یہ آنی جانی چیز ہے۔ آج ناکامی ہے کل کامیابی ہوگی۔ کامیابی کا گر سیکھ جاؤ، جو مرضی ہو جائے کبھی نا امید مت ہو۔ جتنا کام تم سے بن پڑتا ہے کرتے جاؤ۔ کامیابی کا گر ہے کہ بس لگے رہو، چھوڑنا نہیں۔ حالات اچھے برے ہوتے رہتے ہیں بس مایوس مت ہونا۔
No comments:
Post a Comment