state life insurnace details, business,motivational,networking marketing tips,

STAY WITH US

Post Top Ad

Thursday, 30 March 2017

Jannat or duzakh ki mahlooq aik farzi kehani

یہ ایک سبق آموز فرضی کہانی ہے ۔ایک آدمی نے خدا سے درخواست کی کہ مجھے جنت اور دوزخ دیکھنے ہیں۔خدا نے ایک فرشتہ اس کے ساتھ بھیج دیا۔وہ اس کو ایک کمرے میں لے گیا۔جب اس کمرے کا دروازہ کھولا تو سامنے ایک بڑا سا گول میز پڑا تھا۔ اس کے اوپر ایک بڑی سی دیگ میں ڈھیر سارے چاول پڑے تھے۔ان کی مزیدار خوشبو سے اس آدمی کا بھی چاول کھانے کو جی للچایا۔اس نے دیکھا کہ اس میز کے گرد چار سے پانچ لوگ بیٹھے تھے۔ وہ سب بہت دبلے پتلے اور کمزور تھے۔ ان سب کے بازو کے ساتھ ان کے بازو سے بڑے چمچ بندھے ہوئے تھے لیکن وہ جب چمچ کو دیگ میں ڈال کر منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے تھے تو بار بار ناکام ہو جاتے تھے۔
اس آدمی کو ان سب پر بہت ترس آیا۔ فرشتہ بولا کہ خدا کی رضا سے میں نے تمہیں یہ کمرہ دکھایا اور یہ دوزخ تھی۔آؤ اب میں تمہیں جنت دکھاتا ہوں۔وہ اس کو ایک اور کمرے تک لے گیا۔اس کا دروازہ کھولا تو سامنے پھر بالکل اسی طرح میز لگی تھی اور اس کے گرد چار سے پانچ صحت مند اور خوش باش لوگ بیٹھے تھے۔بیچ میں بالکل اسی طرح چاولوں کی ایک بڑی سی دیگ تھی۔ ان سب کے بازوؤں کے ساتھ بھی اسی قسم کے بڑے بڑے چمچ لگے ہوئے تھے اور وہ ایک دوسرے کو ان بڑے چمچوں سے کھانا کھلانے میں مصروف تھے۔وہ ساتھ ساتھ خوش گپیوں میں بھی مصروف تھے۔ فرشتے نے دروازہ بند کیا اور وہ شخص اور فرشتہ باہر نکل آئے۔ اس نے فرشتے سے پوچھا کہ یہ کیا یہ تو بالکل ایک ہی جیسے تھے۔

فرشتے نے بتایا کہ دونوں میں صرف لوگ فرق فرق تھے۔ دوزخ میں وہ لوگ تھے جو لالچی تھے اور صرف اپنی فکر کرتے تھے اسی لیے ان کو کچھ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیسے چاول کھائیں۔وہ اتنے سالوں سے ان بڑے چمچوں کو کوستے رہتے تھے اور بھوکے بیٹھے تھے جبکہ جنت میں بھی بالکل وہی حالات تھے مگر وہ لوگ لالچی نہیں تھے۔وہ ایک دوسرے کی پرواہ کرتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے سیکھ لیا تھا کہ وہ بڑے چمچوں سے خود تو نہیں کھا سکتے تھے۔انہوں نے بہت سالوں سے ایک دوسرے کو سیر کرنے کی ٹھان لی تھی۔وہ ایک دوسرے کو کھلاتے رہتے تھے اور اسی لیے ان کی تمام خواہشات پوری ہو رہی تھیں اور وہ خوش تھے۔ حاصل سبق یہ ہے کہ جو انسان اپنی زندگی دوسروں کے لیے بسر کرتا ہے اسے دلی اور سچی خوشی نصیب ہو جاتی ہے اور جو لوگ لالچ اور حرص کا شکار رہتے ہیں وہ سب کچھ سامنے ہوتے ہوئے بھی کبھی اپنی پیاس بجھا نہیں سکتے بلکہ ہمیشہ اداس ، مایوس اور نا امید ہی رہتے ہیں۔اپنے لیے توساری دنیا جی لیتی ہے، اوروں کے لیے جینا اور قربانی دینا سیکھو۔

No comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Facebook

Powered By Blogger

state life insurnace corporation of pakistan

Arquivo do blog

Translate

Random Posts

Recent Posts

Header Ads

Business

Fashion